Monday, 10 August 2015

حوثی لیڈروں نے سعودی مذاحمت کاروں کی پیش قدمی کے بعد یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ایمرجنسی کا اعلان کر دیا-

حوثی راہنماؤں نے اتوار کے دن یمن کے شہر صنعاء میں ایمرجنسی صورتحال کا اعلان کر دیا کیونکہ سعودی حمایت یافتہ مزاحمت کار پیش قدمی کرتے کرتے صنعاء سے صرف 80 میل کی دوری تک رہ گئے ہیں-
حوثیوں کی "انقلابی کونسل" جس میں سبھی ایران نواز عناصر شامل ہیں، نے اتوار کی صبح دس بجے سے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر دیا-
حوثیوں کے اس اقدام سے واضح ہو رھا ہے کہ حوثی ملیشیاء سعودی مزاحمت کاروں کی تیزی سے جاری پیش قدمی سے سخت پریشان ہیں اور انہوں نے شہر کی سیکیورٹی جگہ جگہ ناکے لگا کر سخت کر دی ہے- 
یاد رھے کہ حوثی ملیشیاء اور سابق یمنی صدر عبداللہ صالح کی حامی یمنی فوج نے ایرانی مدد سے پچھلھ سال کے آخر میں یمن کے دارالحکومت سمیت ایک بڑے علاقے پہ قبضہ کر لیا تھا اور لوگوں پہ جبری حکومت قائم کر دی تھی-
اب ذرائع کے مطابق حوثیوں کی تیز پسپائی کے بعد حوثیوں اور صالح میں مختلف علاقے پہ کنٹرول کے معاملے پہ اختلافات پیدا ہو رھے ہیں جو کہ ہر نئی شکست کے بعد بڑھ رھے ہیں-
حوثی مخالف مزاحمت کاروں کے ایک کمانڈر بریگیڈئیر جنرل عبداللہ الصباحی کے مطابق صنعاء پہ حملہ کرنے اور اسے باغیوں سے آذاد کروانے کی منصوبہ بندی جاری ہے اور آنے والے دنوں میں اس پہ عملدرامد شروع ہو جائے گا-
حالیہ لڑائی میں.مزاحمت کاروں نے یمن کے صوبے آبیان کے مرکزی شہر زنجیبار میں حوثی ملیشاء اور صالح کی افواج کو شکست دے دی اور شہر پہ قبضہ کر لیا- یمن کے جنوبی صوبوں لحج، عدن اور الدالیہ میں مزاحمت کاروں نے حوثی ملیشاء کو پسپاء کر کے ان علاقوں پہ اپنی گرفت مکمل کر لی-
دوسری طرف آبیان اور تعز کے علاقوں میں بھی مزاحمت کار حوثی باغیوں کے خلاف کامیابیاں حاصل کر رھے ہیں اور امکان ہے کہ یہ علاقے بھی جلد حوثیوں سے پاک ہو جائیں گے-



posted from Bloggeroid

No comments:

Post a Comment