ادلب فتح کرنے کے بعد مجاھدین جیش الفتح کی حماء کے صوبے میں بڑی پیش قدمی کے بعد بشاری فوج اور حامی ملیشیات کی عسکری صلاحیتوں پہ سوال کھڑے ہو گئے ہیں اور ہر تجزیہ نگار یہ سوال کر رھا ہے کہ کہ کیا بشار مغربی شام کی گرد ایک مضبوط حفاظتی حصار بنا کر اسے قائم رکھ سکے گا؟
جیش الفتح کی کامیابیوں کا آغاز مارچ میں ادلب شہر کی فتح کے ساتھ شروع ہوا اور یہ مجاھدین اتحاد مراءت النومان، ادلب، جسرالشغور، اریحہء شہر اور ان کے ساتھ قائم بڑے مضبوط فوجی بیس بھی فتح کر لیے اور چند ہی ماہ میں تقریبا سارے ادلب کو نصیریوں سے پاک کرتے ہوئے حماء تک پہنچ آئے. حالیہ ہفتے حماء میں الغاب کا تقریبا سارا میدان ہی مجاھدین نے بشاری فوج اور حزب اللہ ملیشاء کی بڑی تعداد اور شدید بمباری کے باوجود حاصل کر لیا جس سے شیعہ حلقوں میں سخت تشویش پھیل گئی ہے- الزیارۃ اور المنصورہ کے علاقے سے بشاری فوج و حزب اللہ کے جنگجو پسپاء ہو کر اس وقت جورین کے عسکری کیمپ میں چلے گئے ہیں-
اگر جورین بھی مجاھدین فتح کر لیتے ہیں تو مجاھدین آگے علویوں کے گھر الاذقیہ اور بانیاس تک پہنچ جائیں گے- یہ علاقے سمجھ لیں کہ شامی شیعوں کا دل ہیں اور پہ بہت چھوٹی سے چوٹ بھی ان کو بڑی گہری تکلیف دے گی-
جورین کی فتح کے بعد مجاھدین کے لئے ایک اور آپشن حماء شہر کی طرف پیش قدمی ہے جو کا ارضِ شام کا چوتھا بڑا شہر ہے - یہاں 1982 میں بھی شیعہ حکومت کے خلاف لوگ اٹھے تھے اور اس وقت بشار الاسد کے باپ حافظالاسد نے اس شہر کا محاصرہ کر کے 27 دنوں میں 40،000 مسلمان شہید کئے تھے-
ادلب میں مکمل شکست اور حماء میں مجاھدین کی پیش قدمی کے بعد بشاری حکومت ایرانی مشوروں سے مغربی شام کے گرد ایک مضبوط حفاظتی حصار بنانے پہ غور کر رھی ہے- یہ حفاظتی عسکری دیوار الاذقیہ سے شروع ہو کر حماء و حمص سے ہوتی ہوئی دمشق اور آگے لبنان کی سرحد تک جائے گی-
لیکن سوال یہ ہے کہ بشاری فوج جو اس وقت تباہ حال ہے اور غیر ملکی ملیشیات اور اسلحے پہ مکمل بھروسا کئے ہوئے ہے کیا وہ اس حصار کو بنا لینے کے بعد مجاھدین کے سامنے اسے قائم رکھ سکے گی؟
یہاں ایک بہت اہم پہلو یہ ہے کہ اس دفاعی حصار کے قیام سے بشار کو حلب جیسے اہم شہر سے بھی دست بردار ہونا پڑے گا-
عالمی طاقتیں شام کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنائے بیٹھی ہیں مجاھدین کی یہ پیش قدمی اس مجوزہ تقسیم کے منصوبے کی لائینیں کو روند رہی ہیں-
سہل الغاب کی لڑائی کا موجودہ نقشہ
جیش الفتح کی کامیابیوں کا آغاز مارچ میں ادلب شہر کی فتح کے ساتھ شروع ہوا اور یہ مجاھدین اتحاد مراءت النومان، ادلب، جسرالشغور، اریحہء شہر اور ان کے ساتھ قائم بڑے مضبوط فوجی بیس بھی فتح کر لیے اور چند ہی ماہ میں تقریبا سارے ادلب کو نصیریوں سے پاک کرتے ہوئے حماء تک پہنچ آئے. حالیہ ہفتے حماء میں الغاب کا تقریبا سارا میدان ہی مجاھدین نے بشاری فوج اور حزب اللہ ملیشاء کی بڑی تعداد اور شدید بمباری کے باوجود حاصل کر لیا جس سے شیعہ حلقوں میں سخت تشویش پھیل گئی ہے- الزیارۃ اور المنصورہ کے علاقے سے بشاری فوج و حزب اللہ کے جنگجو پسپاء ہو کر اس وقت جورین کے عسکری کیمپ میں چلے گئے ہیں-
اگر جورین بھی مجاھدین فتح کر لیتے ہیں تو مجاھدین آگے علویوں کے گھر الاذقیہ اور بانیاس تک پہنچ جائیں گے- یہ علاقے سمجھ لیں کہ شامی شیعوں کا دل ہیں اور پہ بہت چھوٹی سے چوٹ بھی ان کو بڑی گہری تکلیف دے گی-
جورین کی فتح کے بعد مجاھدین کے لئے ایک اور آپشن حماء شہر کی طرف پیش قدمی ہے جو کا ارضِ شام کا چوتھا بڑا شہر ہے - یہاں 1982 میں بھی شیعہ حکومت کے خلاف لوگ اٹھے تھے اور اس وقت بشار الاسد کے باپ حافظالاسد نے اس شہر کا محاصرہ کر کے 27 دنوں میں 40،000 مسلمان شہید کئے تھے-
ادلب میں مکمل شکست اور حماء میں مجاھدین کی پیش قدمی کے بعد بشاری حکومت ایرانی مشوروں سے مغربی شام کے گرد ایک مضبوط حفاظتی حصار بنانے پہ غور کر رھی ہے- یہ حفاظتی عسکری دیوار الاذقیہ سے شروع ہو کر حماء و حمص سے ہوتی ہوئی دمشق اور آگے لبنان کی سرحد تک جائے گی-
لیکن سوال یہ ہے کہ بشاری فوج جو اس وقت تباہ حال ہے اور غیر ملکی ملیشیات اور اسلحے پہ مکمل بھروسا کئے ہوئے ہے کیا وہ اس حصار کو بنا لینے کے بعد مجاھدین کے سامنے اسے قائم رکھ سکے گی؟
یہاں ایک بہت اہم پہلو یہ ہے کہ اس دفاعی حصار کے قیام سے بشار کو حلب جیسے اہم شہر سے بھی دست بردار ہونا پڑے گا-
عالمی طاقتیں شام کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنائے بیٹھی ہیں مجاھدین کی یہ پیش قدمی اس مجوزہ تقسیم کے منصوبے کی لائینیں کو روند رہی ہیں-
سہل الغاب کی لڑائی کا موجودہ نقشہ
posted from Bloggeroid
No comments:
Post a Comment